جمعہ، 9 جنوری، 2015

جگرمُراد آبادی - کیا بتائیں، عشق ظالم کیا قیامت ڈھائے ہے



کیا بتائیں، عشق ظالم کیا قیامت ڈھائے ہے
یہ سمجھ لو، جیسے دل سینے سے نِکلا جائے ہے
جب نہیں تُم ، تو تصوّر بھی تُمھارا کیا ضرور؟
اِس سے بھی کہہ دو کہ یہ تکلیف کیوں فرمائے ہے
ہائے، وہ عالم نہ پُوچھو اِضطرابِ عِشق کا
یک بہ یک جس وقت کچھ کچھ ہوش سا آجائے ہے
کِس طرف جاؤں، کِدھر دیکھوں، کِسے آواز دُوں
اے ہجومِ نا مُرادی! جی بہت گھبرائے ہے
جگرمُراد آبادی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں